Raat Aai Tou Teri Bazm Ke Tare Jagay Ya Koi Meri Tarah Dard Ke Mare Jagay
رات آی تو تیری بزم کے تارے، جاگے
یا کوی میری طرح درد کے مارے، جاگے
چاند جاگا کسی مقصد سے، فلک پر لیکن
جانے کچھہ لوگ بھلا کس کے سہارے، جاگے؟
ایک شمع تھی جو گھل گھل کے فروزاں جاگی
بہر تقدیر پتنگے بھی بیچارے، جاگے
اک چراغاں سا ہوا ہے، شبِ تنہای میں
جب کسی یاد کے گل رنگ نظارے، جاگے
درد جاگا کسی پہلو میں، تو آنسو جاگے
جب کوی ذکر چھڑا ، سارے کے سارے جاگے
رات کی بات ہی کیا، رات گزر جانی ہے
رات کی گود سے سورج کے اشارے، جاگے
آیئے صبح کے آثار ہیں ، سجدہ کر لیں
سر جو جھک جایں تو قسمت کے ستارے، جاگے
طاہر حسین
Comments
Post a Comment