Peer Ki Shab Aankhon Mein Kati Mangal Aaya Tum Nahi Aaye



پیر کی شب
آنکھوں میں کٹی
منگل آیا
تم نہیں آئے
بدھ کو میں سج دھج کر بیٹھی
بدھ کو میں سج دھج کر بیٹھی
آنکھیں بھی دہلیز پہ رکھیں
لمحہ لمحہ گن گن کاٹا
گونج اٹھا دل کا
جمعرات کی رات کو سجناں
میں نے سنا تم نے آنا ہے
دل نے کہا
یہ افسانہ ہے
دیکھ لیا،پھر تم نہیں آئے
پھیل گئے یادوں کے سائے
جمعہ آیا
اپنے اندر کی لڑکی کو
آہستہ آہستہ جگایا
خوشبو
غازہ
مہندی
کاجل
کنگن
بِندیا
جھمکا
پائل
جو کچھ میرے پاس تھا جاناں
خوب رچایا
خوب سجایا
ڈھل گیا لیکن دن کا سایہ
ہفتہ آیا
کچھ بھی نہ پایا
آنکھیں ہی کیا
دل پتھرایا
اور اتوار کو
ایک دستک نے
مرے اندر کے سارے ارمان جگائے
دل میں جو مرجھائے ہوئے تھے
وہ پھول کھلائے
دوڑ کے دروازے تک پہنچی، کان لگایا
کوئی نہ بولا،کوئی نہ بولا
میں پہنچی،دروازہ کھولا
کوئی نہیں تھا
جاگتی آنکھوں کا سپنہ تھا
وہ سپنہ بھی ٹوٹ گیا
دل اپنا بھی ٹوٹ گیا
دل ٹوٹا تو یاد آیا
ہاں
تم نے کیا تھا وعدہ
مجھ سے آٹھویں دن کا۔
آٹھواں دن بھلا کب آیا جاناں
تم نام بتاؤ
آٹھویں دن کا۔۔۔
یا پھر میری بات سنو
شکوں کی برسات سنو
آؤ سنو
کہ میں نے جاناں!
بننا،سنورنا چھوڑ دیا ہے
تم سے پیار ہے اب بھی لیکن
تم سے محبت کا دم بھرنا چھوڑ دیا ہے
جینا سیکھ لیا ہے میں نے
روز کا مرنا چھوڑ دیا ہے
دن گننا چھوڑ دیا ہے

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai