Rahy Gumnam Hi Chahy , Bhaly Mashhor Ho Jae Ye Ishq Bahar-Sorat , Buhat Majboor Ho Jae



رہے گمنام ہی چاہے ، بھلے مشہور ہو جاۓ
یہ عشق بہر صورت ، بہت مجبور ہو جاۓ
یہ زخم ایسا ہے ، کہ بھر جاۓ کبھی خود سے
کبھی گر بھر نہ پاۓ تو ، یہی ناسور ہو جاۓ
نہ احساس رستوں کو ، نہ ہی منزل کو ہے کوئی
مسافر جِتنا بھی چاہے ، تھکن سے چُور ہو جاۓ
کرو کوئی کام ایسا بھی ، کہ کوئی انسان دنیا میں
تمہارے حق میں ہر پل ، دعاؤں پہ مامور ہو جاۓ
نہ ہی مجبور ہو کوئی ، نہ ہی مظلوم ہو کوئی
اے کاش کہ دنیا میں ، ایسا بھی کوئی دستور ہو جاۓ
نہ کر سکو جس کی تلافی تمام عمر
ایسا نہ کوئی دیکھو ، تم سے قصور ہو جاۓ
نہیں مغرور تم مانا ، مگر یہ کھیل ایسا ہے
جسے ہو جیت کا احساس ، وہی مغرور ہو جاۓ
ہے اپنی مرضی سے ، تمہارے قید خانے میں
وگرنہ ایک لمحے میں ، یہ قیدی مفرور ہو جاۓ
جسم و جاں وار دوں ، اور اس کے بعد پھر
روح بھی میری ، تیری ذات میں محصور ہو جاۓ
مسلسل نہیں رہتا ، یہ تسلسل رک بھی جاتا ہے
کبھی یہ درد تھم جاۓ ، کبھی بھرپور ہو جاۓ
جو معلوم ہو جاۓ ، نہیں تم کو کوئی بھی غم
تو پھر کیوں نہ ہمارا بھی ہر غم دُور ہو جاۓ

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai