Sukhanwaron Ka Manshor Hai Muhabbat Hum Ahl e Dil Hain Hamara Dastor Hai Muhabbat
سخن واروں کا منشور ہے محبت
ہم اہلِ دل ہیں ہمارا دستور ہے محبت
ہم اہلِ دل ہیں ہمارا دستور ہے محبت
تم مکر گئے اسی لیے بے گناہ ٹھہرے
ہم نے کی تھی ہمارا قصور ہے محبت
ہم نے کی تھی ہمارا قصور ہے محبت
کیا کہا آنکھ کھلتے ہی یاد آتے ہیں
پھر تو آپ کو ہم سے ضرور ہے محبت
ہماری آنکھ کی نمی پر مت جائیں صاحب
ہم ہجر والے ہیں ہمارا تو غرور ہے محبت
جسکی تپش میں جلتے ہیں روح و بدن
گویا ہر پل ایک تپتا ہوا تندور ہے محبت
کبھی کھائے پتھر تو کبھی چڑھی سولی
کبھی قیس تو کبھی بنی منصور ہے محبت
نازیہ رشید تارڑ
پھر تو آپ کو ہم سے ضرور ہے محبت
ہماری آنکھ کی نمی پر مت جائیں صاحب
ہم ہجر والے ہیں ہمارا تو غرور ہے محبت
جسکی تپش میں جلتے ہیں روح و بدن
گویا ہر پل ایک تپتا ہوا تندور ہے محبت
کبھی کھائے پتھر تو کبھی چڑھی سولی
کبھی قیس تو کبھی بنی منصور ہے محبت
نازیہ رشید تارڑ
Comments
Post a Comment