Adhori Aurat Mere Andar Ki Tanhaai Tumhein Mahsoos Kar Ke Aur Barh Jati Hai



 ادھوری عورت

‎مرے اندر کی تنہائی
‎تمہیں محسوس کرکے اور بڑھتی ہے
‎اندھیروں کی شناسائی
‎خراجِ جان لینے کو
‎مجھے احساس دینے کو
‎ہر اک لحظہ لپکتی ہے
‎میں اکثر رات کو اٹھ کر
‎اندھیرے آسمانوں میں
‎سحر ہونے سے کچھ پہلے
‎تمہیں پہچان لیتی ہوں
‎تمہاری گہری آنکھوں کو
‎سلگتے لمس لمحوں کو
‎فسردہ دلنشیں انجام کو
‎میں جان لیتی ہوں
‎میں آگاہی کی اس منزل سے
‎رستہ مڑ نہیں سکتی
‎کہ اس کے بعد ہی
‎وہ درد کی رنگین منزل ہے
‎وہی اک بوجھ ہے جو صرف
‎مجھ کو ہی اٹھانا ہے
‎خود اپنے آپ کو کاندھے پہ لے کر
‎دور جانا ہے
‎اگر میں پوچھ لوں تم سے
‎کہ تنہا اس سفر میں
‎کون میرا ہم سفر ہوگا؟؟

شائستہ مفتی

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo