زندگی تب تلک ہدف ہو گی
جب تلک جاں نہ یہ تلف ہو گی
جب تلک جاں نہ یہ تلف ہو گی
جس ورق سے بھی زیست پڑھ لیجے
حرف در حرف سر بکف ہو گی
حرف در حرف سر بکف ہو گی
دشمنوں کو پچھاڑ بھی لوں تو
سامنے دوستوں کی صف ہو گی
ڈھونڈتا میں نہیں اجالوں کو
جب سحر ہوگی ہر طرف ہو گی
دیکھ بیٹھا ہوں تجھ کو چاروں طرف
یعنی اک اور بھی طرف ہو گی
اک اشارے کی دیر ہے ابرک
زندگی ایسے بر طرف ہو گی
اتباف ابرک
سامنے دوستوں کی صف ہو گی
ڈھونڈتا میں نہیں اجالوں کو
جب سحر ہوگی ہر طرف ہو گی
دیکھ بیٹھا ہوں تجھ کو چاروں طرف
یعنی اک اور بھی طرف ہو گی
اک اشارے کی دیر ہے ابرک
زندگی ایسے بر طرف ہو گی
اتباف ابرک
ڈھونڈتا میں نہیں اجالوں کو
ReplyDeleteجب سحر ہوگی ہر طرف ہوگی
اتباف ابرک
مہربانی کرکے اسکی تھوڑی تشریخ کرلیں۔
شکریہ