Main Apni Dil Ki Dunya Me Abhi Sarshar Rehti Hoon Mujhe Dunya Ki Nazron Me Abhi Dhalna Nahi Aata
مجھے خواہش نہیں ہوتی
میں اپنی دل کی دنیا میں ابھی سرشار رہتی ہوں
مجھے دنیا کی نظروں میں ابھی ڈھلنا نہیں آتا
میں فرقوں میں بندھے مذہب کی قائل نہیں پھر بھی
مجھے اک سیدھے رستے پر ابھی چلنا نہیں آتا
میں جھوٹے لفظ کہنے کو بھلے معیوب ہی سمجھوں
مجھے پھر بھی ابھی تک سچ کو کہہ جانا نہیں آتا
تو پھر میں کیا ہوں!! کیسی ہوں
ابھی تک یہ نہیں جانا
تو پھر میں کیسے اوروں پر کوئی تنقید کر ڈالوں۔۔
جو کڑوے گھونٹ سے لگتے ہیں میری زندگانی کو
تو فرسودہ روایت کی کیوں تقلید کر ڈالوں
نہیں میں کر نہیں سکتی
میں خود میں مر نہیں سکتی
خسارہ بھر نہیں سکتی
خدا کو بھول جانے کا
نئے مذہب بنانے کا
یوں اک مذہب سے آویزہ کئی فرقے بنانے کا
جو چہرے دھول جیسے ہوں تو آ رائیش نہیں ہوتی
خدا کی اک خدائی میں یہ گنجائش نہیں ہوتی
جنونِ زندگی میں اتنی آسائش نہیں ہوتی
مجھے دنیا کی رونق کی یوں فرمائش نہیں ہوتی
یہ رستے ایسے رستے ہیں
کہ ان رستوں پہ چلنے کی مجھے خواہش نہیں ہوتی
Comments
Post a Comment