کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں
تمہارے ساتھ جینے کی قَسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قَسمیں کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں، یونہی سنگِ گِراں کب تھی
جہاں سَر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سَر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آ گیا لیکن یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے وہیں پر چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سو میں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہیں تک چھوڑ آیا ہوں
No comments:
Post a Comment