Ye Sab Faslay Dooriyaan Aarzi Hain Humain Hai Yaqeen Phir Se Rastey Ye Sab Faslay Dooriyaan Aarzi Hain Humain Hai Yaqeen Phir Se Rastey Baneingy



رہو دور سب سے یہی مشورے ہیں
عجب بد گماں دور میں آ بسے ہیں
ہوئے عقل و دل متفق، معجزہ ہے
کہ دونوں کو منظور اب فاصلے ہیں
دھڑکتے نہیں اب یہ دل دستکوں پر
سبھی خدشے جاں کو الٹ ہو رہے ہیں
ابھی کل تلک جن سے ملنے کی ضد تھی
انہیں کر کے منت خود اب روکتے ہیں
بہاریں ، پریشان سر پیٹتی ہیں
جو مرتے تھے ہم پر کدھر مر گئے ہیں
ہٹاتے ہیں جب اپنی کھڑکی سے پردہ
نظر اپنی ماتم زدہ دیکھتے ہیں
تھے دیوار و در منتظر جو ازل سے
جو گھر آ پڑے ہیں تو لڑنے لگے ہیں
فراغت کا ہم پر بس اتنا اثر ہے
کہ چوبیس گھنٹے کے اب رتجگے ہیں
اڑا دے گا صیاد خود پنچھیوں کو
ڈرے سہمے پنچھی بھی کیا سوچتے ہیں
زمیں پر ہے کیسا عجب دور آیا
کہ دشمن بھی دشمن کو اب رو رہے ہیں
یقیں ہے ہمیں پھر سے رستے بنیں گے
یہ سب عارضی دوریاں فاصلے ہیں
خدا التجا ہے یہ اہلِ زمیں کی
نہ ایسے کڑے امتحاں چاہتے ہیں
سلام ان کو ابرک جو تند آندھیوں میں
امیدوں کے بن کر دیے جل رہے ہیں
اتباف ابرک


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo