Hum Jo Kar Baithay Hain Fida Khud Ko Log Samjhe Hain Na-Khuda Khud Ko



ہم جو کر بیٹھے ہیں فدا خود کو
لوگ سمجھے ہیں نا خدا خود کو
آپ راغب ہیں غیر کی جانب
ہم سمجھتے ہیں آپ کا خود کو
آپ کی جستجو میں بے چارہ
جانے کب سے نہیں ملا خود کو
نیند کہتی ہے خواب اچھا ہے
وقت کہتا ہے اب جگا خود کو
نام لیجے گا تب محبت کا
دینا آ جائے جب دغا خود کو
ہم تو اس بت پہ جان دے دیتے
اس نے کہہ ڈالا پر خدا خود کو
ان کے بس میں اگر کرشمے ہیں
ان سے کہئے کریں جدا خود کو
بے وفا وہ ہے جو مقابل ہے
کون سمجھا ہے بے وفا خود کو
جستجو چھوڑ عیب کی میرے
آئینہ اب ذرا دکھا خود کو
توڑنے جوڑنے میں گزری ہے
جیسا چاہا بنا لیا خود کو
تم جو چاہو تمہیں وہ مل جائے
روز دیتے ہیں بد دعا خود کو
آؤ اس در پہ جا کے پھر سے کہیں
ملنے آیا ہوں میں ذرا خود کو
جانے والو یہ کیا طریقہ ہے
چھوڑ جاتے ہو جا بجا خود کو
جائیے آپ ہی منا لیجے
ہم تو کر آئے ہیں خفا خود کو
یہ تو لوگوں کا کام ہے ابرک
کاہے کہتا ہے تو برا خود کو
اب یہ ابرک کہاں سے آ ٹپکا
ہم تو سمجھے تھے انتہا خود کو
 اتباف ابرک
اضافی اشعار
چاند چہرہ جو دیکھ لے ان کا
پھر نہ کہہ پائے گا ادا خود کو

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai