Jo Qaflon Mein Na Thay Manzilon Pe Ja Pahonchey Koi Sekhaye Humein Iss Tarah Safar Karna



جو بجھ رہے ہیں دیے ان کو یہ خبر کرنا
اُنہی کے دم سے ہے ممکن ہؤا سحر کرنا
جو قافلوں میں نہ تھے منزلوں پہ جا پہنچے
کوئی سکھائے ہمیں اس طرح سفر کرنا
گنوا دی زندگی منزل کی چاہ میں ہم نے
مگر نہ چاہا کبھی راستوں کو گھر کرنا
رہے وہ شاد زمانے میں سب کی حسرت ہے
مگر یہ خواب ہے آیا کسے بسر کرنا
دلوں کے فیصلے ہوتے نہیں دماغوں سے
سو ہم نے چھوڑ دیا ہے اگر مگر کرنا
گر اپنے شام و سحر دیکھ لیں تو ہم جانیں
دعا نے چھوڑ دیا کیوں ہے اب اثر کرنا
قصور وقت بھلا کب معاف کرتا ہے
خمیر میں ہی نہیں اس کے درگزر کرنا
بس اپنے آپ کی باتوں میں آئے رہتے ہیں
کسی کے بس میں کہاں خونِ دل جگر کرنا
یہ راہِ شوق ہے ابرک مگر خیال رہے
ہے اس کا مشغلہ راہی کو در بدر کرنا
 اتباف ابرک


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo