Shahon Ki Tarah Thay Na Ameeron Ki Tarah Thay Hum Shehar e Muhabbat Mein Faqeeron Ki Tarah Thay
شاہوں کی طرح تھے نہ امیروں کی طرح تھے
ہم شھر محبت میں فقیروں کی طرح تھے
دریاوں میں ہوتے تھے جزیروں کی طرح ہم
صحراؤں میں پانی کے ذخیروں کی طرح تھے
افسوس کہ سمجھا نہ ہمیں اہل نظر نے
ہم وقت کی زنبیل میں ہیروں کی طرح تھے
غم طوق گلو پاوں میں زنجیر اناء کی
آذاد بھی تھے ہم تو اسیروں کی طرح تھے
اب رہ گئی ہے صرف روایات کی صورت
جب تھے تو ہمہ رنگ نظیروں کی طرح تھے
حیرت ہے کہ وہ لوگ بھی اب چھوڑ چلے ہیں
جو میری ہتھیلی میں لکیروں کی طرح تھے
سوچی نہ بری سوچ کبھی ان کے لئیے بھی
پیوست میرے دل میں جو تیروں کی طرح تھے
Comments
Post a Comment