Shaam e Gham Jab Bikhar Gai Ho Gi Jane Kis Kis Ke Ghar Gai Ho Gi



شام ِ غم جب بکھر گئی ہوگی
جانے کس کس کے گھر گئی ہوگی
اتنی لرزاں نہ تھی چراغ کی لَو
اپنے سائے سے ڈر گئی ہوگی
چاندنی ایک شب کی مہاں تھی
صبح ہوتے ہی مر گئی ہوگی
دیر تک وہ خفا رہے مجھ سے
دور تک یہ خبر گئی ہوگی
ایک دریا کے رُخ بدلتے ہی
اک ندی پھر اُتر گئی ہوگی
جس طرف وہ سفر پہ نکلا تھا
ساری رونق اُدھر گئی ہوگی
رات سورج کو ڈھونڈنے کے لیے
تابہ حدِ سحر گئی ہوگی
میری یادوں کی دھوپ چھاؤں میں
اُس کی صورت نکھر گئی ہوگی
یا تعلق نہ نبھ سکا اُس سے
یا طبیعت ہی پھر گئی ہوگی
تیری پل بھر کی دوستی محسنؔ
اُس کو بدنام کر گئی ہوگی


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo