Shouq e Deed Aankhon Mein Aur Milnay Ki Hasrat Dil Mein Hai



شوقِ دید آنکھوں میں اور ملنے کی حسرت دل میں ہے
جو بھی جس منزل میں رہتا ہے اسی منزل میں ہے
منزلیں آباد ہیں مہمان ہر منزل میں ہے
سر میں سودا،انتظار آنکھوں میں، حسرت دل میں ہے
ان کو وہ غم ہو تو کیوں کر ہو جو میرے دل میں ہے
فرقِ حسن و گل کی جو ترتیب آب و گل میں ہے
خوفِ طوفاں اس قدر کاہے کو تیرے دل میں ہے
ناخدا کشتی ابھی تو دامنِ ساحل میں ہے
مستقل رہتا نہیں سرکار ارمانِ وفا
کل تمہارے دل میں ہو گا آج میرے دل میں ہے
میں ہوں یا اک شمع ہے یا ایک پروانہ غریب
جلنے والا اور بھی کوئی تیری محفل میں ہے ؟
غیر سے رکھنا پڑا مجبور ہو کر واسطہ
تم ہمارے دل میں ہو دشمن تمہارے دل میں ہے
جل گیا گلشن میں گھر اور قید کی مدت بھی ختم
اب قفس سے چھوٹنے والا بڑی مشکل میں ہے
کیا کسی مظلوم کی گردن پہ خنجر رک گیا
دم بخود اب تک زمانہ کوچۂ قاتل میں ہے
غیر سے ترکِ تعلق کی قسم والے سلام
کون یہ بیٹھا ہوا اب غیر کی محفل میں ہے
جلوہ گر بزمِ حسیناں میں ہیں وہ اس شان سے
چاند جیسے اے قمر تاروں بھری محفل میں ہے


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo