Kaash Hum Khul Ke Zindagi Karte Umar Guzri Hai Khudkashi Karte
محسن نقوی کی ایک خوبصورت غزل
اس کا ایک ایک شعر کمال ہے لیکن آخری شعر کی تو کیا ہی بات ہے
کاش ہم کھل کے زندگی کرتے
عمر گزری ہے خودکشی کرتے
بجلیاں اس طرف نہیں آئیں
ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے
کون دشمن تری طرح کا تھا؟
اور ہم کس سے دوستی کرتے؟
بجھ گئے کتنے چاند سے چہرے
دل کے صحرا میں چاندنی کرتے
عشق اُجرت طلب نہ تھا ورنہ
ہم ترے در پہ نوکری کرتے
اس تمنا میں ہو گئے رسوا
ہم بھی جی بھر کے عاشقی کرتے
حُسن اس کا نہ کھل سکا محسن
تھگ گئے لوگ شاعری کرتے
محسن نقوی
Comments
Post a Comment