Fasly Na Barh Jaein Fasly Ghatane Se Aao Soch Len Pehle Rabte Barhane Se



فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے
  آو سوچ لیں پہلے رابطے بڑھانے سے
خواہشیں نہیں مرتیں خواہشیں دبانے سے
امن ہو نہیں سکتا گولیاں چلانے سے
دیکھ بھال کر چلنا لازمی سہی لیکن
تجربے نہیں ہوتے ٹھوکریں نہ کھانے سے
ایک ظلم کرتا ہے ایک ظلم سہتا ہے
آپ کا تعلق ہے کونسے گھرانے سے
زخم بھی لگاتے ہو پھول بھی کھلاتے ہو
کتنے کام لیتے ہو ایک مسکرانے سے
اور بھی سنورتا ہے اور بھی نکھرتا ہے
جلوہ رخ جاناں دیکھنے دکھانے سے
جب تلک نہ ٹوٹے تھے خیر وشرر کے پیمانے
وہ زمانہ اچھا تھا آج کے زمانے سے
ہر طرف چراغاں ہو پھر کہیں اجالا ہو
اور ہم گریزاں ہیں اک دیا جلانے سے
چاند آسماں کا ہو یا زمین کا نصرت
کون باز آتا ہے انگلیاں اٹھانے سے
نصرت صدیقی


1 comment:

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo