Din Guzar Gaya , Aitbar Mein Raat Kat Gai , Intezar Mein
دن گزر گیا ، اعتبار میں
رات کٹ گئی ، انتظار میں
وہ مزا کہاں ، وصلِ یار میں
لطف جو ملا ، انتظار میں
اُن کی اِک نظر کام کر گئی
ھوش اب کہاں ، ھوشیار میں
میرے قبضے میں ، کائنات ھے
میں ھوں آپ کے ، اختیار میں
آنکھ تو اُٹھی ، پھول کی طرف
دل اُلجھ گیا ، حُسنِ خار میں
تجھ سے کیا کہیں ، کتنے غم سہے
ھم نے بے وفا ، تیرے پیار میں
فکرِ آشیاں ، ھر خزاں میں کی
آشیاں جلا ، ھر بہار میں
کس طرح یہ غم ، بھول جائیں ھم
وہ جدا ھُوا ، اِس بہار میں
”فنا نظامی کانپوری“
Comments
Post a Comment