DECEMBER Jane Wala Hai


 

دسمبر جانے والا ہے
چلو ایک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کر کے
نظر انداز کرتے ہیں
نیۓ سپنے سبھی بن کر
الفت کے رستے چن کر
وفاداری پہ جینے کی
راہیں ہموار  کرتے ہیں
بھلا کر  رنجشیں ساری
مٹا کر نفرتیں دل سے
معافی دے دلا کر اب
دل اپنے صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مخلص
نہ ہو دل کا کوئی مفلس
ایک ایسی بستی اپنوں کی
کہیں آباد کرتے ہیں
جو غم  دیتے نہ ہوں گہرے
ہوں سانجھی سانجھی سب وہاں ٹھہرے
سب ایسے ہی مکینوں سے
مکان کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
نہ پڑھا ہو فسانے میں
اب ایسے، جنوری کا ہم
سبھی آغاز کرتے ہیں


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai