Phir Wahi Log , Wahi Rog , Wahi Rona Hai
اے نئے سال
پھر وہی لوگ ، وہی روگ ، وہی رونا ہے
جو گئے سال ہوا حال وہی ہونا ہے
آس کے کھیت میں پھر آس ہی کو بونا ہے
زندگی بوجھ ہے اور بوجھ ابھی ڈھونا ہے
اے نئے سال! ترا جشن منائیں کیسے
تر کجا ، خشک نوالوں کو ترستے بچّے
بھوک نگری میں کبھی دیکھ بلکتے بچّے
بن دوا ماؤں کی گودوں میں تڑپتے بچّے
کارِ دنیا کے ہیں تَنّور میں جلتے بچّے
اے نئے سال! ترا جشن منائیں کیسے
ہائے آنسو بھی نہیں ہیں کہ سواگت کر لیں
تیرے بارے میں بھی سوچیں تری چاہت کر لیں
اپنے ہونے کی ، نہ ہونے کی شکایت کر لیں
اتنی فرصت ہی نہیں تجھ سے محبت کر لیں
اے نئے سال! ترا جشن منائیں کیسے
محفلِ رقص سجاتے ہیں مگر ہم بے بس
لوگ پیتے ہیں پلاتے ہیں مگر ہم بے بس
جھوم کر نوٹ اڑاتے ہیں مگر ہم بے بس
وہ بڑا شور مچاتے ہیں مگر ہم بے بس
اے نئے سال! ترا جشن منائیں کیسے
اپنا پن روٹھ گیا ، اپنے پرائے ہوئے ہیں
وحشی نفرت نے قدم اپنے جمائے ہوئے ہیں
جس میں رستا نہیں اس دشت میں آئے ہوئے ہیں
تو تو پھر وقت ہے، ہم رب کو بھلائے ہوئے ہیں
اے نئے سال! ترا جشن منائیں کیسے
شبّیر نازشؔ
Comments
Post a Comment