Shab e Gham Ki Darazi Zulf e Janaan Kon Daikhe Ga
شبِ غم کی درازی زلفِ جاناں کون دیکھے گا
لگا کر تم سے دل خوابِ پریشاں کون دیکھےگا
ہمیں بھی جلوہ گاہِ ناز تک لے کے چلو موسیٰ
تمہیں غش آ گیا تو حُسنِ جاناں کون دیکھے گا
میں خود اِقرار کر لوں گا کہ میں نے جان خود دی تھی
سرِمحشر بھلا تجھ کو پریشاں کون دیکھے گا
پڑے ہیں تو پڑے رہنے دو میرے خون کے دھبے
تمہیں دیکھیں گے سب محشر میں داماں کون دیکھے گا
جگر اب مے کدے میں آ گئے ہو تو مناسب ہے
اگر چپکے سے پی لو گے مسلماں کون دیکھے گا
جگر مراد آبادی
Comments
Post a Comment