Yun Hi Tou Shakh Se Patay Gira Nahi Karte
یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے
بچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے
جو آنے والے ہیں موسم انہیں شمار میں رکھ
جو دن گزر گئے ان کو گنا نہیں کرتے
نہ دیکھا جان کے اس نے کوئی سبب ہوگا
اسی خیال سے ہم دل برا نہیں کرتے
وہ مل گیا ہے تو کیا قصۂ فراق کہیں
خوشی کے لمحوں کو یوں بے مزا نہیں کرتے
نشاط قرب غم ہجر کے عوض مت مانگ
دعا کے نام پہ یوں بد دعا نہیں کرتے
منافقت پہ جنہیں اختیار حاصل ہے
وہ عرض کرتے ہیں تجھ سے گلہ نہیں کرتے
ہمارے قتل پہ محسنؔ یہ پیش و پس کیسی
ہم ایسے لوگ طلب خوں بہا نہیں کرتے
محسن بھوپالی
Comments
Post a Comment