Masjid Tou Bana Di Shab Bhar Mein Emaan Ki Hararat Walon Ne Man Apna Purana Papi Hai Barson Mein Namazi Ban Na Saka
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پُرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیرِ فیصل کو سَنّوسی نے پیغام دیا
تُو نام و نَسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں، پر کیا لذّت اس رونے میں
جب خُونِ جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبالؔ بڑا اُپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتارکا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا
Comments
Post a Comment