Jigar Ke Zakham Jagy Aik Sham e Nou Bahar Aai
کلام ۔ ساغر صدیقی
کتاب ۔ کُلیاتِ سَاغر
صفحہ ۔ 430
جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی
نہ جانے تیری گلیوں سے فضاےٓ مشکبار آئی
اسیروں نے نئی دُھن میں کوئی فریاد چھڑی ہے
شگوفے مُسکرائے اِک صداےٓ کیف بار آئی
ہے گردِ کارواں کی گود میں شاید کوئی منزل
سُنو اے رہنماوٓ ! اک نویدِ لالہ زار آئی
کِسی رندِ جہاں کش نے کوئی پیمانہ توڑا ہے
تمناوٓں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی
جبینِ عشق نے سجدے کیے تقدیسِ اُلفت کے
چمن میں رقص فرماتی ہوئی موج خُمار آئی
شگفتہ کِس قدر مجموعہٓ اشعارِ ساغرؔ ہے
صبا لے کر چمن میں جیسے پیغامِ قرار آئی
Comments
Post a Comment