Mansoob Charaghon Se Tarafdar Hawa Ke Tum Log Munfiq Ho Munafiq Bhi Bala Ke
منسوب چراغوں سے ، طرفدار ہوا کے
تم لوگ منافق ہو منافق بھی بَلا کے
کیوں ضبط کی بنیاد ہلانے پہ تُلا ہے ؟
میں پھینک نہ دوں ہجر تجھے آگ لگا کے
اک ذود فراموش کی بے فیض محبت
جاوں گی گذرتے ہوئے راوی میں بہا کے
اس وقت مجھے عمرِ رواں درد بہت ہے
تجھ سے میں نمٹتی ہوں ذرا دیر میں آکے
زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں
چاہو تو بچھڑ جاؤ ، ابھی ہاتھ چھڑا کے
میں اپنے خدو خال ہی پہچان نہ پائی
گذرا ہے یہاں ، وقت بڑی دھول اڑا کے
کرتی ہوں ترو تازہ ہری رت کے مناظر
کاغذ پہ کبھی پیڑ ، کبھی پھول بنا کے
کومل جوئیہ
Comments
Post a Comment