Milny Ka Jab Kaha Tou Mila Dukh Hoa Mujhe Main Ne Bhi Mil Ke Munh Pe Kaha Dukh Hoa Mujhe



غزل
مِلنے کا جب کہا تو مِلا، دُکھ ہوا مجھے
میں نے بھی مِل کے منہ پہ کہا دُکھ ہوا مجھے
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے
سسّی کی داستان سنی تھی گزشتہ شب
میرے بلوچ دوست! ادا! دُکھ ہوا مجھے
اِک دُکھ تھا جس کا مجھ کو نہیں ہو رہا تھا دُکھ
لیکن جب اُس کو دُکھ نہ ہوا، دُکھ ہوا مجھے
اُس کے دیئے دُکھوں پہ الگ غمزدہ تھا میں
اور انتقام لے کے جُدا دُکھ ہوا مجھے
لگتا ہے میرے ردّعمل سے نہیں لگا
لیکن یقین کر! بخدا! دُکھ ہوا مجھے
تب یہ پتہ چلا کہ مجھے اُس سے عشق ہے
جب اُس کے دُکھ پہ اُس سے سِوا دُکھ ہوا مجھے
عمیر نجمی


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo