Naheef Loo Ko Badi Der Tak Uchalay Ga Charaagh Taish Mein Aaya Tou Mar Daly Ga
نحیف لَو کو بڑی دیر تک اچھالے گا
چراغ طیش میں آیا تو مار ڈالے گا
ہر ایک چیز سے بڑھ کر عزیز رکھا ہے
ہمارے بعد اداسی کو کون پالے گا
نئی ضرورتیں خود ہی جگہ بناتی ہیں
پرانے عشق کو کتنا کوئی سنبھالے گا
عدو کے سامنے محتاط گفتگو کرنا
وہ بدگمان ہے ، مطلب غلط نکالے گا
گنوا دیا ہے سہولت سے یوں تعلق کو
کہ جیسے چند دنوں میں نیا کما لے گا
ہر ایک شخص ہی دیوار ہو گا رستے کی
تُو جس کسی سے بھی ٹکرایا ، چوٹ کھا لے گا
کومل جوئیہ
Comments
Post a Comment