Tere Zikar Se Faraghat Na Hoi Hai Na Hogi Kabhi Khatam Ye Ibadat Na Hoi Na Hai Na Hogi
ترے ذکر سے فراغت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
کبھی ختم یہ عبادت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
ترے در پہ سر جھکا ہے ترے در پہ سر جھکے گا
کسی اور در سے نسبت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
ترا آستاں سلامت ترے آستاں کے صدقے
مجھے آرزوئے جنت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
ترے دامن کرم سے مجھے مل گیا ہے سب کچھ
کسی چیز کی ضرورت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
تری یاد سے جو ہٹ کر شب و روز ہو رہی ہے
کبھی پوری وہ عبادت نہ ہوئی ہے نہ ہے نہ ہوگی
تجھے چاہتا رہا ہوں تجھے چاہتا رہوں گا
کسی اور سے محبت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
مری الجھنوں کا باعث مری زندگی ہے نیرؔ
مجھے الجھنوں سے فرصت نہ ہوئی نہ ہے نہ ہوگی
نیر دموہی
Neer Damohi
Comments
Post a Comment