ایسا نہیں کہ مجھ پہ کوئی در نہیں کھلا
بس یہ ہوا کہ قد کے برابر نہیں کھلا
ہوتے رہے ہیں راز کئی مجھ پہ منکشف
بس ایک اپنی ذات کا جوہر نہیں کھلا
کیسے بتاوں ? آپ کو اسباب_ اضطراب
مجھ پر ابھی مرا دل_ مضطر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ پوجا کو آئیں نہ داسیاں
بس یہ ہوا کہ وقت پہ مندر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ کوئی بھی سمجھا نہ میرا درد
لیکن دیا تھا جس نے اک اس پر نہیں کھلا
چپ چاپ ایک ٹک وہ کھڑا دیکھتا رہا
دل چیر کر دکھا دیا دلبر نہیں کھلا
الفی وہ در کہ جس پہ کیا ناز عمر بھر
مجھ پر ہوا یوں بند مکرر نہیں کھلا
افتخار حسین الفی ایسا نہیں کہ مجھ پہ کوئی در نہیں کھلا
بس یہ ہوا کہ قد کے برابر نہیں کھلا
ہوتے رہے ہیں راز کئی مجھ پہ منکشف
بس ایک اپنی ذات کا جوہر نہیں کھلا
کیسے بتاوں ? آپ کو اسباب_ اضطراب
مجھ پر ابھی مرا دل_ مضطر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ پوجا کو آئیں نہ داسیاں
بس یہ ہوا کہ وقت پہ مندر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ کوئی بھی سمجھا نہ میرا درد
لیکن دیا تھا جس نے اک اس پر نہیں کھلا
چپ چاپ ایک ٹک وہ کھڑا دیکھتا رہا
دل چیر کر دکھا دیا دلبر نہیں کھلا
الفی وہ در کہ جس پہ کیا ناز عمر بھر
مجھ پر ہوا یوں بند مکرر نہیں کھلا
افتخار حسین الفی ایسا نہیں کہ مجھ پہ کوئی در نہیں کھلا
بس یہ ہوا کہ قد کے برابر نہیں کھلا
ہوتے رہے ہیں راز کئی مجھ پہ منکشف
بس ایک اپنی ذات کا جوہر نہیں کھلا
کیسے بتاوں ? آپ کو اسباب_ اضطراب
مجھ پر ابھی مرا دل_ مضطر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ پوجا کو آئیں نہ داسیاں
بس یہ ہوا کہ وقت پہ مندر نہیں کھلا
ایسا نہیں کہ کوئی بھی سمجھا نہ میرا درد
لیکن دیا تھا جس نے اک اس پر نہیں کھلا
چپ چاپ ایک ٹک وہ کھڑا دیکھتا رہا
دل چیر کر دکھا دیا دلبر نہیں کھلا
الفی وہ در کہ جس پہ کیا ناز عمر بھر
مجھ پر ہوا یوں بند مکرر نہیں کھلا
شاعر : افتخار حسین الفی
No comments:
Post a Comment