December Bhi Ajab Maheena Hai Iske Shuro Hote Hi Aisa Mahsoos Hota Hai



دسمبر بھی عجب مہینہ ہے
اِس کے شروع ہوتے ہی ایسا محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے پّرانی ڈائری کے اوراق
ہمارے سامنے کُھل گئے ہوں
یادیں، جُدائیاں۔۔۔ گزرے لمحات پھر سے زندہ ہو کر
درد کو آنچ دینے لگتے ہیں
سود و زیاں کا حساب ، رائیگانی کا کرب
وقت کے گزرنے کا احساس دو چند ہو جاتا ہے
کیا کھویا کیا پایا کا میزان تکلیف دیتا ہے
مجھے لگتا ہے کہ ہر شخص کے اندر اپنا اپنا دسمبر
سانس لیتا ہے
میرے اندر بھی اک دسمبر ہے
جس نے میری زندگی پر
دُکھ اور ہجر کے نوحے لکھیں ہیں
یہ دسمبر کی کُہر آلود رات
دُکھ کی یقینی میں گِھرا ہوا
آنسوؤں میں ڈوبا ہوا میرا چہرہ
آنکھوں کے کنارے خشک ہوئے تو باریں زمینِ دل پر
برستی ہیں
دُکھ احساس کی جڑپکڑتا ہے اور
میرے لفظوں میں ہمکتا دکھائی دیتا ہے
زندگی نا گہانی جُدائی سے لرز اُٹھتی ہے
تخلیق کاروں کو دسمبر
جُدائی ، دُکھ اور ہجر کا استعارہ لگتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai