ہم زمانے کو لے کے کیا کرتے
اس کے قدموں کی دھول جیسا تھا
Hum Zamane Ko Le Ke Kia Karte
Us Ke Qadmon Ki Dhool Jaisa Tha
میں اسے بھول ہی نہیں پاتی
وہ مِری پہلی بھول جیسا تھا
اس کو پانا تو یوں بھی مشکل تھا
آپ اپنے حصول جیسا تھا
کیا ہوا اس گلاب چہرے کو
آج دیکھا تو دھول جیسا تھا
کس طرح میں نباہ کر پاتی
یہ مقدر ببول جیسا تھا
شاعر: صوفیہ بیدار
Poetess:Sofia Bedar
No comments:
Post a Comment