Tamam Raat Mere Ghar Ka Aik Dar Khula Raha Main Raah Dekhti Rahi Woh Rasta Badal Gaya
تمام رات میرے گھر کا ایک در کھُلا رہا
میں راہ دیکھتی رہی وہ راستہ بدل گیا
Tamam Raat Mere Ghar Ka Aik Dar Khula Raha
Main Raah Dekhti Rahi Woh Rasta Badal Gaya
وہ شہر ہے کہ جادوگرنیوں کا کوئی دیس ہے
وہاں تو جو گیا، کبھی بھی لوٹ کر نہ آ سکا
میں وجہِ ترکِ دوستی کو سُن کر مُسکرائی تو
وہ چونک اُٹھا۔عجب نظر سے مجھ کو دیکھنے لگا
بچھڑ کے مُجھ سے، خلق کو عزیز ہو گیا ہے تُو
مجھے تو جو کوئی ملا، تجھی کو پُوچھتا رہا
وہ دلنواز لمحے بھی گئی رُتوں میں آئے۔ جب
میں خواب دیکھتی رہی، وہ مجھ کو دیکھتا رہا
وہ جس کی ایک پل کی بے رُخی بھی دل کو بار تھی
اُسے خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے۔مجھ کو بھُول جا
دمک رہا ہے ایک چاند سا جبیں پہ اب تلک
گریز پا محبتوں کا کوئی پل ٹھہر گیا
پروین شاکر
Parveen Shakir
Comments
Post a Comment