DECEMBER Ki Shamon Mein Itni Dil Aawaiz Afsurdgi Hai



دسمبر کی شاموں میں اتنی دل آویز افسردگی ہے
کہ جی چاہتا ہے
کہیں بیٹھ کے خوب جی بھر کے روئیں
ہواؤں میں یوں چھوٹی چھوٹی
بدلیاں تیرتی پھر رہی ہیں
کہ جیسے کسی کی یاد سے
دل میں ٹھنڈک کی اک لہر سی دوڑ جائے
فِضا اس قدر خوبصورت ہے
جیسے کوئی دوست بیٹھا ہوا
دوست کو اپنے غم کی کہانی سنائے
مگر تم کہاں ہو
تم آؤ
میں بھی تمہیں اپنے غم کی کہانی سناؤں
تم آؤ ہم بھی کہیں بیٹھ کر
خوب جی بھر کے روئیں

 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo