Diyar Ishq Ki Shamein Jala Tou Sakty Hein
دیار عشق کی شمعیں جلا تو سکتے ہیں
خوشی ملے نہ ملے مسکرا تو سکتے ہیں
ہمیشہ وصل میسر ہو یہ ضروری نہیں
دو ایک دن کو ترے پاس آ تو سکتے ہیں
جو راز عشق ہے ان کو چھپائیں گے لیکن
جو داغ عشق ہیں سب کو دکھا تو سکتے ہیں
ہم امتحان میں ناکام ہوں یہ رنج نہیں
اسی میں خوش ہیں کہ وہ آزما تو سکتے ہیں
نسیم صبح کے جھونکے ہیں خوش گوار مگر
کبھی کبھی یہ دلوں کو دکھا تو سکتے ہیں
اسعد بدایونی
Comments
Post a Comment