نصیب میں ہے جو اُس سے سِوا نہیں ملتا
کہ اُس کو پانے کی مانگی دُعا نہیں ملتا
لگن ہو سچّی تو بُت خانے میں نظر آۓ
یقیں نہ ہو تو حرم میں خُدا نہیں ملتا
وہ سارے شہر میں تنہا تھا مہرباں ہم پر
کچھ اس طرح سے ہوا ہے خَفا نہیں ملتا
محبتوں میں کہاں اختیار ہے خود پر
وہ جس سے پیار ہو بے انتہا نہیں ملتا
وہ ایک شخص ہی ہم کو نہیں ملا ارشد
وگرنہ دُنیا میں ڈھونڈے سے کِیا نہیں ملتا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
adyan pennsylvania
دسمبر ٦، ٢٠٢٢
No comments:
Post a Comment