Sab Ik Chiragh Ke Parwane Hona Chahte Hein
سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں
نہ جانے کس لیے خوشیوں سے بھر چکے ہیں دل
مکان اب یہ عزا خانے ہونا چاہتے ہیں
وہ بستیاں کہ جہاں پھول ہیں دریچوں میں
اسی نواح میں ویرانے ہونا چاہتے ہیں
تکلفات کی نظموں کا سلسلہ ہے سوا
تعلقات اب افسانے ہونا چاہتے ہیں
جنوں کا زعم بھی رکھتے ہیں اپنے ذہن میں ہم
پڑے جو وقت تو فرزانے ہونا چاہتے ہیں
اسعد بدایونی
Comments
Post a Comment