تجھکو پانے کا مرا خود سے وہ وعدہ ٹوٹا
آیا قسمت پہ یقیں جب بھی ارادہ ٹوٹا
یوں تو دل آپ سے ٹوٹا ہے کئی بار مرا
لیکن اس بار مری جاں ذرا زیادہ ٹوٹا
خود کو محفوظ سمجھتا تھا قلعے میں اپنے
شاہ کو مات ہوئی جب کوئی پیادہ ٹوٹا
شکریہ سامنے ذلّت کا مرے محسن کش
خیر سے خول تو اُترا یہ لبادہ ٹوٹا
چشمِ ساقی نہیں اب ہم پہ مہرباں ارشد
کب سے چھلکا نہیں پیمانہ نہ بادہ ٹوٹا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
adyan pennsylvania
دسمبر ١٠، ٢٠٢٢
No comments:
Post a Comment