وہ عشق کے سب ولولے بے کار گئے ہیں
سچ یہ ہے مری جان کہ ہم ہار گئے ہیں
طغیانی میں رہتا ہے محبت کا یہ دریا
معلوم نہیں کون ہیں جو پار گئے ہیں
وہ ملکِِ عدم کیا ہے جہاں سے مرے پیارے
آۓ نہ پلٹ کر کبھی اک بار گئے ہیں
اچھی تو بہت لگتی ہے جینے کو یہ دنیا
جینے کے تقاضے اے خدا مار گئے ہیں
اب شام ہوئی راہ بھی انجان ہے ارشد
آؤ وہیں چلتے ہیں جہاں یار گئے ہیں
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
adyan pennsylvania
دسمبر ١٦، ٢٠٢٢
No comments:
Post a Comment