Ahd e Pukhta Kia Rindon Ne Ye Paimane Se Khaak Ho Jaeingy Nikleingy Na Mai-Khane Se
عہد پُختہ کیا رِندوں نے یہ پیمانے سے
خاک ہو جائیں گے نِکلیں گے نہ میخانے سے
میرے ساقی ہو عطا مُجھ کو بھی پیمانے سے
فیض پاتا ہے زمانہ ترے میخانے سے
یک بہ یک اور بھڑک اُٹھتا ہے سمجھانے سے
کوئی کیا بات کرے آپ کے دیوانے سے
رِند مِل مِل کے گلے روئے تھے پیمانے سے
جب مری لاش اُٹھائی گئی میخانے سے
مُجھ سے پُوچھے کوئی کیا مُجھ پہ جُنوں میں گُزری
قیس و فرہاد کے قِصّے تو ہیں افسانے سے
واعظِ شہر کی توبہ نہ کہیں ٹوٹی ہو
آج "ہُو حق" کی صدا آتی ہے مے خانے سے
كون يہ آگ لگا ديتا ہے، معلوم نہيں
روز اٹھتا ہے دھواں سا مرے كاشانے سے
ترکِ ثابت قدمی ایک قیامت ہو گی
اور گھِر جاؤ گے آلام میں گھبرانے سے
پا لیا آپ کو اِقرارِ مُحبت نہ کریں
بن گئی بات مری آپ کے شرمانے سے
رِند کے ظرف پہ ساقی کی نظر رہتی ہے
اِسے چُلّو سے پلا دی، اُسے پیمانے سے
شیخ کے ساتھ یہ رِندوں پہ قیامت ٹُوٹی
پینے والے بھی نِکالے گئے میخانے سے
باغباں پھونک، مگر شرط يہ ہے گلُشن ميں
آگ پھولوں پہ نہ برسے ميرے خَس خانے سے
اس سے بہتر نہ ملے فرشِ سكينت شايد
ہم پُكاريں گے اُنہيں بيٹھ كے ويرانے سے
بات سُنتے جو نصیرؔ آپ تو اِک بات بھی تھی
بات سُنتے نہیں کیا فائدہ سمجھانے سے
بے سہارا ہوں بُڑھاپے میں کہاں جاؤں نصیرؔ
اب جنازہ ہی اُٹھے گا مرا میخانے سے
Comments
Post a Comment