Bhool Jata Hoon Magar Muaf Nahi Kar Sakta Zalimon Se Kabhi Dil Saf Nahi Kar Sakta
بھول جاتا ہوں مگر معاف نہیں کر سکتا
ظالموں سے کبھی دل صاف نہیں کر سکتا
تلف کر دوں تری یادیں تری باتیں دل سے
میں محبّت میں یہ اسراف نہیں کر سکتا
مستحق ہو نہیں سکتا کسی اعزاز کا وہ
ایسا منصف کہ جو انصاف نہیں کر سکتا
چھوڑ دوں کیسے میں تہذیب و تمدن اپنا
میں یہ گستاخیٔ اسلاف نہیں کر سکتا
راہ دکھلاۓ گا کیوں کر جو شخص
روشنی اپنے ہی اطراف نہیں کر سکتا
ہم گلے اس سے نہیں ملتے ارشد
آئینہ دل کا جو شفّاف نہیں کر سکتا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Adyan , Pynsilvinia , U.S.A
جنوری ١٢، ٢٠٢٢
Comments
Post a Comment