Main Koi Kam Karon Ye Khata Nahi Karta Tere Khayal Ko Dil Se Juda Nahi Karta
میں کوئی کام کروں یہ خطا نہیں کرتا
ترے خیال کو دل سے جُدا نہیں کرتا
ہمارے ساتھ ہوا ہے کسی کا سوچا ہوا
کہ جیسا چاہتے ہیں ہم ہُوا نہیں کرتا
اُسے بُھلا نے کا یہ بھی تو اک طریقہ ہے
میں اُس کا ذکر کسی سے کیا نہیں کرتا
خدا سرشت بدل اتنی ابنِ آدم کی
کسی کو درد نہ دے گر بَھلا نہیں کرتا
میں ڈھونڈتا ہی رہا اپنی وجہِ ناکامی
کہ مجھ سے ہوتا نہیں یا خُدا نہیں کرتا
میں تیرے شہر سے گزرا ہوں بارہا لیکن
تری گلی سے گزرتے صدا نہیں کرتا
کہ ایک عُمر ہوئی اپنے آپ سے بچھڑے
میں خود سے ملنے کی ارشد دُعا نہیں کرتا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Adyan , Pynsilvinia , U.S.A
جنوری ١٦، ٢٠٢٣
Comments
Post a Comment