Ab Udaas Phirte Ho Sardion Ki Shamon Mein Is Tarah Tou Hota Hai Is Tarah Ke Kamon Mein
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
اب تو اس کی آنکھوں کے مے کدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈوگے ساغروں میں جاموں میں
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں
زندگی بکھرتی ہے شاعری نکھرتی ہے
دلبروں کی گلیوں میں دل لگی کے کاموں میں
جس طرح شعیبؔ اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا ایک نام ناموں میں
شعیب بن عزیز
Comments
Post a Comment