Ik Qadam Halqa e Wehshat Se Nikala Na Gaya Dash Mein Jan Gayi Pavoun Ka Chala Na Gaya
اک قدم حلقۂ وحشت سے نکالا نہ گیا
دشت میں جان گئی ، پاؤں کا چھالا نہ گیا
آ کے بیٹھا تو نہ اُٹھا وہ تری محفل سے
پھر کہیں اور ترا چاہنے والا نہ گیا
میرا دل تھا مرے پہلو میں حفاظت سے ، مگر
آئینہ لے تو لیا تم نے ، سنبھالا نہ گیا
جان پیاری تھی ، مگر جان سے پیارے تم تھے
جو کہا تم نے وہ مانا گیا ، ٹالا نہ گیا
یہ بھی اُس زُلفِ گرہ گیر کا نکلا ہمسر
کوئی بھی پیچ مقدر کا نکالا نہ گیا
صرف اک بار ہی دیکھا تھا نظر بھر کے اُنہیں
زندگی بھر مری آنکھوں کا اُجالا نہ گیا
خاک میں مل گئے سب گوہر صد رنگ نصیرؔ
تجھ سے دامن پہ کوئی اشک سنبھالا نہ گیا
نصیر الدین نصیر
Comments
Post a Comment