Bandah e Mazdoor Ko Ja Kar Mera Paigham De
حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کے مجموعہ کلام 'بانگ درا' کی نظم
' خِضرِ راہ ' سے انتخاب
بندۂ مزدور کو جا کر مرا پیغام دے
خِضر کا پیغام کیا، ہے یہ پیامِ کائنات
اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمایہدارِ حیلہ گر
شاخِ آہُو پر رہی صدیوں تلک تیری برات
دستِ دولت آفریں کو مزد یوں مِلتی رہی
اہلِ ثروت جیسے دیتے ہیں غریبوں کو زکات
ساحرِ المُوط نے تجھ کو دیا برگِ حشیش
اور تُو اے بے خبر سمجھا اسے شاخِ نبات
نسل، قومیّت، کلیسا، سلطنت، تہذیب، رنگ
خواجگی نے خوب چُن چُن کے بنائے مُسکِرات
کَٹ مَرا ناداں خیالی دیوتاؤں کے لیے
سُکر کی لذّت میں تُو لُٹوا گیا نقدِ حیات
مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہدار
انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات
اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دَور کا آغاز ہے
Comments
Post a Comment