Ghalat Bayan Tha Dil Ka Magar Daleel Se Tha
غلط بیان تھا دل کا مگر دلیل سے تھا
ہمارا سامنا اک مستند وکیل سے تھا
میاں درخت کے کٹنے پہ کیوں ملال کریں
ہمارا گاؤں تو مشہور یوں بھی جھیل سے تھا
تمام جھوٹ بھی سچ میں شمار ہوتے تھے
وہ کاذبین کے اک معتمد قبیل سے تھا
اسی کو آنکھ کا پانی بہا کے لے گیا ہے
اثاثہ خواب کا محفوظ جس فصیل سے تھا
کہیں پہ راستہ بنتا تھا اور کہیں پہ یہ پیاس
سخن کا سلسلہ جیسے فرات و نیل سے تھا
کومل جوئیہ
Comments
Post a Comment