Hum Aik Wardaat Se Thoday Hi Door Hein Woh Haath Lag Gaya Hai Magar Chin Nahi Raha
ہم ایک واردات سے تھوڑے ہی دور ہیں
وہ ہاتھ لگ گیا ہے مگر چِھن نہیں رہا
کوشش کے باوجود بھی ساکِن نہیں رہا
کچھ دن میں سامنے رہا کچھ دن نہیں رہا
پہلے یہ ربط میری ضرورت بناؤ گے
اور پھر کہو گے رابطہ ممکن نہیں رہا
ہم ایک واردات سے تھوڑے ہی دور ہیں
وہ ہاتھ لگ گیا ہے مگر چِھن نہیں رہا
اِک رات اُس نے چند ستارے بُجھا دیے
اٌس کو لگا تھا کوئی اِنہیں گِن نہیں رہا
اسکول کے دنوں سے مجھے جانتے ہو تم
میں آج تک سوال کِیے بِن نہیں رہا
خرم آفاق
Comments
Post a Comment