Apne Mazi Se Jo Wirsay Mein Mily Hein Hum Ko Un Asoolon Ki Tejarat Nahi Hogi Hum Se



اپنے ماضی سے جو ورثے میں ملے ھیں ھم کو
ان اصولوں کی تجارت نہیں ھوگی ھم سے
عہد حاضر کی ھر اک بات ھمیں دل سے قبول
صرف توہین روایت نہیں ھوگی ھم سے
جھوٹ بھی بولیں صداقت کے پیمبر بھی بنیں
ھم کو بخشو، یہ سیاست نہیں ھوگی ھم سے
زخم بھی کھائیں رقیبوں کو دعائیں بھی دیں
اتنی مخدوش شرافت نہیں ھوگی ھم سے
سرخ پتھر کے صنم ھوں کہ وہ پتھر کے صنم
بت کدوں میں تو عبادت نہیں ھوگی ھم سے
ھے اطاعت کے لیے اپنا فقط ایک خدا
نا خداؤں کی اطاعت نہیں ھوگی ھم سے
غیر مشروط رفاقت کے طرف دار ھیں ھم
شرط کے ساتھ رفاقت نہیں ھوگی ھم سے
فکر و اظہار میں ھم حکم کے پابند نہیں
شاعری حسب ہدایات نہیں ھوگی ھم سے
صرف باتیں ھی اگر آپ گوارہ کر لیں
آپ کو کوئی شکایت نہیں ھوگی ھم سے
پروفیسر اقبال عظیم


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai