Sisakti Rooh Ko Mehikta Gulaab Kar Doonga
سسکتی روح کو مہکتا گلاب کر دونگا
میں اس بہار میں سب کا حساب کر دونگا
میں انتظار میں ہوں تو کوئی سوال تو کر
یقین رکھ میں تجھے لاجواب کر دونگا
ہزار پردوں میں خود کو چھپا کے بیٹھ مگر
تجھے کبھی نہ کبھی بے نقاب کر دونگا
مجھے یقین ہے کے محفل کی روشنی ہوں میں
انہیں یہ خوف کے محفل خراب کر دونگا
مجھے گلاس کے اندر ہی قید رکھ ورنہ
میں سارے شہر کا پانی خراب کر دونگا
ڈاکٹر راحت اندوری
Comments
Post a Comment