Mujhe Aaj Ke Din Tak Intezar Nahi Karna Chahiye Tha Aik Dosre Se Ikta Jane Ke Bad



مجھے آج کے دن تک انتظار نہیں کرنا چاہئیے تھا
ایک دوسرے سے اکتا جانے کے بعد
علیحدہ ہو جانے کو
کسی خاص دن تک ملتوی نہیں کرنا چاہئیے
ہر خاص دن
معمول کے ان دنوں کی طرح شروع ہوتا ہے
جنہیں یاد رکھنے کا کوئی جواز
ہم مہیا نہیں کر سکتے
اور کسی دن کو دیر تک یاد رکھنے کے لیے
محبت کے ختم ہو جانے سے بہتر وجہ کیا ہو سکتی ہے
محبتیں اپنی ڈھلتی ہوئی عمر میں
بردبار ہو جاتی ہیں
وہ اپنے ٹوٹ جانے کو
کتابوں میں رکھے پھولوں کے مر جانے تک
ٹال سکتی ہیں
لیکن اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا
کیا کیا جائے کہ
ہمارے پاس ایک دوسرے کے لیے
کچھ نہیں بچا؟
یہ سوال اپنے آپ میں بے معنی ہے
ایک دوسرے کے لیے کچھ نہ بچے
تو کچھ نہیں کیا جا سکتا
ہماری جیبیں ٹوٹے ہوئے وعدوں سے بھر چکی ہیں
ہم ایک دوسرے کے سامنے خاموش بیٹھ کر
ان کے لیے وضاحتیں تلاش کرتے ہیں
یہاں تک کہ چائے کپوں میں ٹھنڈی ہو جاتی ہے
اور جھریوں سے بھری کوئی جھلی
اسے ڈھک دیتی ہے
اس کی سرد تلخی ہمیں حلق تک کڑوا کر سکتی ہے
اس لیے ہمیں اٹھ جانا چاہئیے
ہم اس کے کنارے بیٹھ کر
ایسی داستانوں  پر ہنستے رہے ہیں
جن میں بچھڑ کر مر جانے کے قصے درج تھے
لیکن انتظار کی مدت کو
ایک اوسط عمر سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیے۔۔
سلمان حیدر


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai