Tujh Ko Paas Wafa Zara Na Hoa Hum Se Phir Bhi Tera Gila Na Hoa
تجھ کو پاس وفا ذرا نہ ہوا
ہم سے پھر بھی ترا گلہ نہ ہوا
ایسے بگڑے کہ پھر جفا بھی نہ کی
دشمنی کا بھی حق ادا نہ ہوا
کٹ گئی احتیاط عشق میں عمر
ہم سے اظہار مدعا نہ ہوا
مر مٹیں ہم تو مٹ گئے سب رنج
یہ بھی اچھا ہوا برا نہ ہوا
تم جفا کار تھے کرم نہ کیا
میں وفادار تھا خفا نہ ہوا
ہجر میں جانے مضطرب کو سکوں
آپ کی یاد کے سوا نہ ہوا
رہ گئی تیرے قصر عشق کی شرم
میں جو محتاج اغنیا نہ ہوا
حسرت موہانی
Comments
Post a Comment