Bas Muhabbat Hai Imtehan Miyan Karna Padta Hai Khud Ko Dan Miyan
بس محبت ہے امتحان میاں
کرنا پڑتا ہے خود کو دان میاں
دعوی اس پر نہیں کوئی میرا
یہ پرائی ہے میری جان میاں
مل گیا لمحہ اک مسرت کا
تو غنیمت اسی کو جان میاں
ہر کوئی عقل میں ارسطو ہے
اور تو علم میں ہے دھان میاں
اب گھڑی فیصلے کی آ پہنچی
اب تو کچھ ہوش سے تو ٹھان میاں
جس میں آسیب تک نہیں کوئی
دل وہ خالی مرا مکان میاں
زندگی نے بہت تھکا ڈالا
کوئی لمبی ہی اب تو تان میاں
ایک مذہب مگر الگ رستے
کاش اڑتے یہ اک اڑان میاں
جو گیا ، لوٹ کر نہیں آیا
دل دکھوں کی ہے ایک کان میاں
عیب مت دیکھ دوسروں کے سہیل
ذات کو اپنی پھٹک چھان میاں
خرم سہیل
Khurram Suhail
٦جون ٢٠٢٣
Comments
Post a Comment